تشنگی ہونٹوں پہ رکھنا اور سمندر سوچنا
تشنگی ہونٹوں پہ رکھنا اور سمندر سوچنا
مجھ کو پاگل کر گیا ہے ایک خود سر سوچنا
ہونٹ اس نے سی لیے تو پھر مجھے بھی عمر بھر
چپ کے موسم کاٹنا ہیں اور برابر سوچنا
سارے آئینے سجا کر سوچ کی دہلیز پر
ایک دن میری طرح پھر تم بھی پتھر سوچنا
سرد سوچوں نے اسے بھی کر دیا ہے منجمد
میری آنکھوں میں بسا تھا ایک منظر سوچنا
چھاؤں سب کی ایک سی ہے مختلف ہیں سائباں
رہگزر میں بھی اسی کا سایۂ در سوچنا
ایک لمحہ کاٹنے میں عمر ساری لگ گئی
اس کی جانب دیکھنا اور زندگی بھر سوچنا
اپنے حصے میں یہی سوچیں تو آئی ہیں کفیلؔ
سوچنا اور فرصتوں میں یوں ہی اکثر سوچنا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.