تتلی کنول گلاب کی رنگت میں پڑ گئے
تتلی کنول گلاب کی رنگت میں پڑ گئے
جب سے حضور آپ کی صحبت میں پڑ گئے
تم کو تو ہوشیار سمجھتے تھے ہم مگر
تم کو یہ کیا ہوا کہ محبت میں پڑ گئے
ہم اس لئے بھی اور ترقی نہ کر سکے
بھولے سے چہرے دیکھے مروت میں پڑ گئے
خود ہم نے اپنا ساتھ بہت دور تک دیا
آخر میں ہم بھی اپنی ضرورت میں پڑ گئے
تم نے ذرا سی بات کو جب طول کر دیا
جتنے بھی عقل مند تھے حیرت میں پڑ گئے
جنگل میں کوئی آدمی آیا ضرور ہے
کیوں جانور بھی بغض و عداوت میں پڑ گئے
اس دن سے اپنے وارے نیارے ہی ہو گئے
جس دن سے تیرے کوچۂ الفت میں پڑ گئے
اظہار عشق جب سے کیا ہے زبان سے
کاشفؔ ادیبؔ تم بھی قیامت میں پڑ گئے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.