تتلیاں جگنو شجر خوشبو پرندے چھوڑ کر
تتلیاں جگنو شجر خوشبو پرندے چھوڑ کر
ہنس رہی ہوں خواب سارے میں ادھورے چھوڑ کر
جس کی آنکھوں نے لکھا تھا آخری نوحہ مرا
وہ گیا بھی تو گیا ہے سب سے پہلے چھوڑ کر
ڈھونڈھتی پھرتی ہوں اپنے آپ کو کچھ اس طرح
آ گئی ہوں جس طرح میں خود کو پیچھے چھوڑ کر
کاٹنے ہیں رت جگے پڑھتے ہوئے دیوان میر
جاگنا ہے عمر بھر نیندیں سرہانے چھوڑ کر
رہ گئیں ویران کچی سی سڑک پر ہچکیاں
چل پڑی گاڑی کسی کے ہاتھ ہلتے چھوڑ کر
دیکھ لے میں نے مکمل کر لیے ہیں آخرش
تو گیا تھا مجھ میں اپنے نقش آدھے چھوڑ کر
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.