تو کیا گر وہ دلوں میں فاصلوں کو چھوڑ جاتے ہیں
تو کیا گر وہ دلوں میں فاصلوں کو چھوڑ جاتے ہیں
سبھی گاہک ہی ٹوٹے آئنوں کو چھوڑ جاتے ہیں
ہمارے کہنے پہ اس جنگ میں کچھ بھی نہیں رکتا
تمہارے کہنے پہ دشمن صفوں کو چھوڑ جاتے ہیں
مجھے پت جھڑ کے موسم نے سکھایا ہجر کا مطلب
کہ کیسے سوکھے پتے ٹہنیوں کو چھوڑ جاتے ہیں
نئے شہروں میں بچوں کے لیے گھر لیتے ہیں ماں باپ
وہی بچہ بڑے ہو کر گھروں کو چھوڑ جاتے ہیں
کھلونے پانے کی ناکام حسرت سے بھرے بچہ
چلے جاتے ہیں میلوں سے دلوں کو چھوڑ جاتے ہیں
پرانی یادوں کے باغیچے کو جب یاد کرتے ہیں
وہ کانٹے بین لیتے ہیں گلوں کو چھوڑ جاتے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.