تو یوں کہو نا دلوں کا شکار کرنا ہے
تو یوں کہو نا دلوں کا شکار کرنا ہے
ہوا کے ساتھ سفر اختیار کرنا ہے
بجا کہ زخم نہ گنوائیں گے مگر جاناں
وہ پھول کتنے ہیں جن کا شمار کرنا ہے
غرور و تمکنت و جہل سے نبھا لینا
فراز کوہ کو گویا غبار کرنا ہے
وہ بد سرشت پرندہ ہے اس کا مسلک ہی
جو پک گئے وہ ثمر داغدار کرنا ہے
اسے بھی رات گئے بے چراغ ہونا ہے
ہمیں بھی چوک میں کچھ انتظار کرنا ہے
وہ ایک اشک جو مندوب دل کا کہلائے
وہ ایک جھیل جسے آبشار کرنا ہے
- کتاب : Funoon (Monthly) (Pg. 541)
- Author : Ahmad Nadeem Qasmi
- مطبع : 4 Maklood Road, Lahore (25Edition Nov. Dec. 1986)
- اشاعت : 25Edition Nov. Dec. 1986
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.