Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

توڑ دی زنجیر رشتوں کی پرائے شہر میں

مظفر ایرج

توڑ دی زنجیر رشتوں کی پرائے شہر میں

مظفر ایرج

MORE BYمظفر ایرج

    توڑ دی زنجیر رشتوں کی پرائے شہر میں

    بات صدیوں کی نہ لمحوں کی پرائے شہر میں

    ایک ہی شدت کے جھونکے سے بکھر کے رہ گئی

    زندگی تھی کچے دھاگوں کی پرائے شہر میں

    دوست تھا کوئی نہ دشمن ہی کہ سمجھاتا مجھے

    بے بہا ہے کھوج خوشیوں کی پرائے شہر میں

    مہ رخوں زہرہ جبینوں کی نہ اب پریوں کی بات

    ہر طرف ہے مثل حوروں کی پرائے شہر میں

    سب ہی جھوٹی شان و شوکت کے نشے میں چور ہیں

    کس کو ہوتی قدر جذبوں کی پرائے شہر میں

    پھول گھر ہم نے بنانے کو کہا تھا اور وہ

    رکھ گیا بنیاد کانٹوں کی پرائے شہر میں

    سنگ جو بھی جس جگہ دیکھا اسے پیکر دیا

    یہ عبادت میں نے برسوں کی پرائے شہر میں

    اجنبی شاخوں پہ بیٹھے تھے جب آئے لوٹ کر

    میری حالت تھی پرندوں کی پرائے شہر میں

    فاصلے طے کر کے ایرجؔ آ گیا ہوں دشت سے

    پھر نہ یاد آئی غزالوں کی پرائے شہر میں

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے