توڑا جو میں نے ضبط کہا ہائے الفراق
توڑا جو میں نے ضبط کہا ہائے الفراق
پھر ہر طرف سے شور اٹھا ہائے الفراق
شب لے رہا تھا آخری سانسیں مریض ہجر
بولا طبیب نبض دبا ہائے الفراق
وحشت ہی رہ گئی مرے کمرے میں تیرے بعد
دو پل کو بھی سکوں نہ ملا ہائے الفراق
ماضی کے کچھ نقوش خیالوں میں آ کے اب
کرتے ہیں اک بلند صدا ہائے الفراق
چرچا ہے آج کل کہ کسی قبر پر کوئی
کہتے ہوئے دوانہ گرا ہائے الفراق
پڑھتے ہوئے میں کربلا رویا تو آنکھ سے
فرقت میں آنسو کہنے لگا ہائے الفراق
ہم ایسے لوگ اپنی عبادت میں ہیں مگن
علویؔ ہمیں ہے ورد ملا ہائے الفراق
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.