Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

تہمت حسرت پرواز نہ مجھ پر باندھے

رند لکھنوی

تہمت حسرت پرواز نہ مجھ پر باندھے

رند لکھنوی

MORE BYرند لکھنوی

    تہمت حسرت پرواز نہ مجھ پر باندھے

    وجہ کیا کھول کے صیاد نے پھر پر باندھے

    باغباں گھات میں صیاد ہمیشہ موجود

    آشیاں باغ میں بلبل کہو کیوں کر باندھے

    جو چھری دیکھ کے قصاب کی تھراتے تھے

    شان حق ہے وہی اب پھرتے ہیں خنجر باندھے

    کل کیا تھا جو مرے چاک گریباں میں رفو

    اس خطا پر گئے ہیں آج رفو گر باندھے

    ہو چکا تھا جو مرے تیز پری سے آگاہ

    چست کر کے مرے صیاد نے شہ پر باندھے

    شعرا کھائیں گے کیا کیا نہ ابھی تو دھوکے

    سرو باندھے کوئی اس قد کو صنوبر باندھے

    معجزہ لب ترا گویا کرے اے رشک کلیم

    جو زباں سحر سے یہ چشم فسوں گر باندھے

    مطمئن بیٹھ تو صیاد نہ کر قید شدید

    ہوں میں پابند محبت ترا بے پر باندھے

    باغ عالم میں اسی کے لیے ہے نشو و نما

    صورت غنچہ رہے گانٹھ میں جو زر باندھے

    بوسہ مانگا جو شب وصل تو بولا ہنس کر

    کہیں ایسا نہ ہو ہر روز کی تو کر باندھے

    دل کی بیتابی سے ٹانکے مرے سب ٹوٹ گئے

    پٹی جراح کہو زخم پہ کیوں کر باندھے

    لے تو جائے گا خط شوق مگر رشک یہ ہے

    آشیاں بام پر اس کے نہ کبوتر باندھے

    امتی کیا کریں الجوع نہ چلائیں اگر

    بھوک میں جبکہ نبی پیٹ پہ پتھر باندھے

    افترا کرنے میں طوفان ہے وہ شوخ ظریف

    توتیا تازہ کوئی اور نہ مجھ پر باندھے

    مجھ سا محرم ترے محرم کا نہ ہوگا کوئی

    بیشتر کھول دیے بند اور اکثر باندھے

    دست صنعت سے بنے اس کے اگر تجھ سا بت

    کیوں ہوا اپنی خدائی کی نہ آذر باندھے

    شاعری کے لئے لازم ہے تلازم نہ چھٹے

    لعل لب کو ترے تو دانتوں کو گوہر باندھے

    پائے رفتار اگر ہوتے تو چلتا پھرتا

    رندؔ مردا سا پڑا رہتا نہ یوں سر باندھے

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے