طغیانیوں کا جتنا غرور اور بڑھ گیا
طغیانیوں کا جتنا غرور اور بڑھ گیا
اتنا ہی میرا عزم عبور اور بڑھ گیا
گھبرا رہے تھے لوگ کہ بجھ جائے گا چراغ
لیکن ہوائے تیز میں نور اور بڑھ گیا
اس واقعے سے پہلے اسے جانتا تھا کون
موسیٰ کی وجہ سے قد طور اور بڑھ گیا
جتنا جکڑ کے رکھا تھا صیاد نے انہیں
اتنا ہی کاروان طیور اور بڑھ گیا
کیا ساتھ ساتھ آؤ گے پوچھا جو درد نے
دل نے کہا جناب ضرور اور بڑھ گیا
دل میں دبا ہوا تھا نشہ عشق کا مگر
ان سے ملی نظر تو سرور اور بڑھ گیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.