تجھ بن پیارا پیارا موسم ہے کتنا بے چین
دلچسپ معلومات
ابن انشا کی یاد میں
تجھ بن پیارا پیارا موسم ہے کتنا بے چین
شاخیں لرزاں خوشبو حیراں اور ہوا بے چین
کھو گئی ہرنی جیسی آنکھوں والی اس کی گائے
جنگل جنگل گھومنے والا بنجارا بے چین
گیلی گیلی لکڑی جیسی سلگے من کی پیاس
اپنی موجوں میں رہ کر بھی ہے دریا بے چین
اس کو بھی لو پینے پڑ گئے کڑوے کڑوے گھونٹ
رس بھرے نینا میٹھی چتون اور سپنا بے چین
باغ میں جھولا ڈال کے جھولے سکھی سہیلی سنگ
جب پردیسی کی یاد آئے ہو منوا بے چین
گلیوں گلیوں گھومے مچھلی اپنا بھاؤ بتائے
جال میں الجھا الجھا مانجھی بے چارا بے چین
نرم کنول سا انگ دکھوں کی جھیل میں ڈوبا جائے
نیر کی پیڑا جاگی تو وہ اور ہوا بے چین
گر گیا جھولی سے جو خط تھا اک گوری کے نام
خط پردیس سے لانے والا ہرکارہ بے چین
کن کھیتوں میں کھو گئے اس کے چاندی جیسے پاؤں
گاؤں کی پگڈنڈی تک جا کر ہے رستہ بے چین
کتنی آنکھیں ایسی ہیں جو سمجھیں اس کے بول
آنچل آنچل مہکا مہکا سندیسا بے چین
گاگر کا پانی چھلکے تو پلو بھیگا جائے
ایسے میں من کی اگنی نے اور کیا بے چین
بے ترتیب بدن سے سوئے چھت پر گہری نیند
پوری رات آکاش کے اوپر چاند رہا بے چین
دونوں ٹھہرے من کے رسیلے اپنے اپنے بھاگ
وہ البیلی چنچل تتلی میں بھونرا بے چین
گھر سے پنگھٹ کتنی دوری چونکے اور رک جائے
اپنی بگیا سے نکلی تو ہے چڑیا بے چین
دیکھیں کس کس گھاٹ پھرائے اس کو میری پیاس
سر پر خالی گاگر رکھے ہے رادھا بے چین
انشاؔ جی کی یاد میں لکھے ہم نے بھی کچھ شعر
فیضیؔ اس کے سوگ میں آخر کون نہ تھا بے چین
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.