Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

تجھ بن پیارا پیارا موسم ہے کتنا بے چین

فضا ابن فیضی

تجھ بن پیارا پیارا موسم ہے کتنا بے چین

فضا ابن فیضی

MORE BYفضا ابن فیضی

    دلچسپ معلومات

    ابن انشا کی یاد میں

    تجھ بن پیارا پیارا موسم ہے کتنا بے چین

    شاخیں لرزاں خوشبو حیراں اور ہوا بے چین

    کھو گئی ہرنی جیسی آنکھوں والی اس کی گائے

    جنگل جنگل گھومنے والا بنجارا بے چین

    گیلی گیلی لکڑی جیسی سلگے من کی پیاس

    اپنی موجوں میں رہ کر بھی ہے دریا بے چین

    اس کو بھی لو پینے پڑ گئے کڑوے کڑوے گھونٹ

    رس بھرے نینا میٹھی چتون اور سپنا بے چین

    باغ میں جھولا ڈال کے جھولے سکھی سہیلی سنگ

    جب پردیسی کی یاد آئے ہو منوا بے چین

    گلیوں گلیوں گھومے مچھلی اپنا بھاؤ بتائے

    جال میں الجھا الجھا مانجھی بے چارا بے چین

    نرم کنول سا انگ دکھوں کی جھیل میں ڈوبا جائے

    نیر کی پیڑا جاگی تو وہ اور ہوا بے چین

    گر گیا جھولی سے جو خط تھا اک گوری کے نام

    خط پردیس سے لانے والا ہرکارہ بے چین

    کن کھیتوں میں کھو گئے اس کے چاندی جیسے پاؤں

    گاؤں کی پگڈنڈی تک جا کر ہے رستہ بے چین

    کتنی آنکھیں ایسی ہیں جو سمجھیں اس کے بول

    آنچل آنچل مہکا مہکا سندیسا بے چین

    گاگر کا پانی چھلکے تو پلو بھیگا جائے

    ایسے میں من کی اگنی نے اور کیا بے چین

    بے ترتیب بدن سے سوئے چھت پر گہری نیند

    پوری رات آکاش کے اوپر چاند رہا بے چین

    دونوں ٹھہرے من کے رسیلے اپنے اپنے بھاگ

    وہ البیلی چنچل تتلی میں بھونرا بے چین

    گھر سے پنگھٹ کتنی دوری چونکے اور رک جائے

    اپنی بگیا سے نکلی تو ہے چڑیا بے چین

    دیکھیں کس کس گھاٹ پھرائے اس کو میری پیاس

    سر پر خالی گاگر رکھے ہے رادھا بے چین

    انشاؔ جی کی یاد میں لکھے ہم نے بھی کچھ شعر

    فیضیؔ اس کے سوگ میں آخر کون نہ تھا بے چین

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے