تجھ کو ہاتھوں کی لکیروں میں بسایا جائے
تجھ کو ہاتھوں کی لکیروں میں بسایا جائے
تیرے ہر درد کو سولی پہ چڑھایا جائے
گھر سے بھاگی ہوئی لڑکی کی طرح ہے جیون
اس کو ماں باپ کے گھر چھوڑ کے آیا جائے
زندگی تلخ سوالوں کے ہوں پنے جیسے
ان سوالوں کو سلیبس سے ہٹایا جائے
اب مناسب نہیں رشتہ کو مسلسل رکھنا
میرے خط کو کسی دریا میں بہایا جائے
رات میں رونے سے ماں باپ پریشاں ہوں گے
اپنے جذبات کو تکیے میں چھپایا جائے
بھوک زوروں سے لگی ہو تو خدا کیا کیجے
کھوٹے سکے کو اندھیرے میں چلایا جائے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.