تجھ کو لگتا ہے عارضی دکھ ہے
تجھ کو لگتا ہے عارضی دکھ ہے
اس کے چہرے پہ دائمی دکھ ہے
تیرگی سے تو اس کو رغبت ہے
اس کی آنکھوں کی روشنی دکھ ہے
بے ٹھکانہ رہا ہے برسوں سے
اک مسافر کی بے گھری دکھ ہے
اک سمندر ہے جو کہ چاہت کا
اس کے جذبوں کی تشنگی دکھ ہے
کوئی سکھ بھی ملا نہ جیون سے
واسطے اس کے زندگی دکھ ہے
جاں کنی بھی عذاب ہے جس پر
اس سے کہہ دو یہ آخری دکھ ہے
مار کر چھاؤں میں نہیں ڈالا
ہائے اپنوں کی بے حسی دکھ ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.