تجھ کو معلوم نہیں کیا مرے غم خوار رکھی
تجھ کو معلوم نہیں کیا مرے غم خوار رکھی
ایک عرضی در الفت پہ کئی بار رکھی
تجھ سے ملنے کی تمنا تھی مگر کیا کرتا
وقت نے بیچ میں بارود کی دیوار رکھی
سر نگوں تھا کہ کوئی دیکھ کے آواز نہ دے
عشق نے آ کے مرے سر پہ ہی دستار رکھی
سج رہی تھی پس تخئیل کوئی شوخ غزل
ہم نے کاغذ پہ ترے نام کی تکرار رکھی
نم بھی ہونا نہیں دریا سے گزر جانا بھی
تو نے یہ شرط بھی کیا سوچ کے اے یار رکھی
وجہ رسوائی نہ بن جائے عداوت کل پھر
اس نے غصے کو پیا ہم نے بھی تلوار رکھی
ہم نے اس شاخ تمنا پہ نمو پایا ہے
جس نے ہر رت میں کہانی کوئی تیار رکھی
اذن تھا خانہ بدوشوں کو بھی گویائی کا
ہم بھی محفل میں اٹھے خواہش گفتار رکھی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.