تجھ کو تو معلوم تھا میرے یار اداسی ہے
تجھ کو تو معلوم تھا میرے یار اداسی ہے
تجھ سے ہی تو ہم کہتے تھے یار اداسی ہے
تیرے حصہ میں اول خوشیاں ہوں گی شاید
پر میرے حصہ میں پہلے یار اداسی ہے
میرے پاس نہیں ہے کوئی تیرے پاس ہوں میں
پھر تیری آنکھوں میں کیسے یار اداسی ہے
خود کو ہنستا جب بھی دیکھوں رو دیتا ہوں میں
چھائی اس درجے کی مجھ پہ یار اداسی ہے
جس کو گماں ہو میرے یوں بے بات ہی ہنسنے پہ
وہ میری آنکھوں میں دیکھے یار اداسی ہے
جو ساون ہوتے سوکھا اس پھول پہ لعنت ہو
مجھ پہ لعنت تیرے ہوتے یار اداسی ہے
تجھ کو ہنستا دیکھ کے ہی تو زندہ ہیں سب لوگ
تجھ سے کوئی کیسے کہہ دے یار اداسی ہے
اسی اداسی نے خوش نظری کی دی ہے سوغات
دیکھو تو کہنے کو ویسے یار اداسی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.