تجھ کو یہ وہم ہے کہ وہ تیری نظر میں ہیں
تجھ کو یہ وہم ہے کہ وہ تیری نظر میں ہیں
طوفان برق و باد پرندے شجر میں ہیں
شاید کبھی ہماری ضرورت پڑے تجھے
اب تک اسی خیال سے ہم رہ گزر میں ہیں
صحبت بھی اہل علم کی کرتی ہے سربلند
ہم بے ہنر ہیں حلقۂ اہل ہنر میں ہیں
جھک جائے وہ جبیں تو ہمیشہ جھکی رہے
کچھ ایسی لذتیں بھی مرے سنگ در میں ہیں
شیشے کے گھر بھی اپنی جگہ خوش نما سہی
لیکن جو راحتیں مرے مٹی کے گھر میں ہیں
محفل تمام جن کی نظر پر ہے ملتفت
ناصرؔ ہمیں ہے فخر کہ ان کی نظر میں ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.