تجھ پہ سب جاں لٹانے آئے ہیں
تجھ پہ سب جاں لٹانے آئے ہیں
ہم بھی خود کو گنوانے آئے ہیں
آج پھر بزم جامعہ میں ہم
شعر سننے سنانے آئے ہیں
اب بھی کچھ لوگ میری محفل میں
میرا لہجہ چرانے آئے ہیں
دیکھ کر مجھ کو کھول دیں زلفیں
آج پھر دن سہانے آئے ہیں
جو کبھی ہم سے روٹھتا ہی نہیں
بس اسی کو منانے آئے ہیں
اب تلاش معاش میں ہم لوگ
چھوڑ کر آشیانے آئے ہیں
میرے دشمن بھی کتنے اچھے ہیں
مجھ کو اپنا بنانے آئے ہیں
چل کے نقش قدم پہ ان کے ہم
اپنی ہستی مٹانے آئے ہیں
جو چراغ وفا ہواؤں سے
بجھ گئے تھے جلانے آئے ہیں
میری دنیا اجاڑنے والے
اپنی دنیا بسانے آئے ہیں
میں یوں نکلا نہیں ہوں کمرے سے
لوگ بس کھٹکھٹانے آئے ہیں
کس کو ذوق نمو نہیں ساحلؔ
ہم بھی ہر دل پہ چھانے آئے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.