تجھ سے اے دوست اب گلہ ہی نہیں
تجھ سے اے دوست اب گلہ ہی نہیں
تیری فطرت میں تو وفا ہی نہیں
راہ میں دل پڑا ہے یا پتھر
کوئی رک کر یہ دیکھتا ہی نہیں
ہائے اہل خرد کی کم نظری
دل کا اب کوئی تذکرہ ہی نہیں
آئنے کی طرح ہو دل جس کا
کوئی ایسا مجھے ملا ہی نہیں
اپنے سائے سے لوگ ڈرتے ہیں
راز دل کوئی کھولتا ہی نہیں
کس کو سوغات آگہی دیں ہم
کوئی بستی میں ہم نوا ہی نہیں
زخم کیا مندمل ہوئے دل کے
زندگی میں کوئی مزہ ہی نہیں
شمع کہہ کر یہ بجھ گئی کل رات
درد دل کی کوئی دوا ہی نہیں
عقل و دل میں نہ کیجئے تفریق
اس سے بڑھ کر کوئی خطا ہی نہیں
کیوں ڈراتی ہے گردش ایام
دل میں اب کوئی مدعا ہی نہیں
ہے گلہ اپنی کم سوادی سے
زندگی سے کوئی گلہ ہی نہیں
لوگ کشکول لے کے پھرتے ہیں
ہاتھ اب تک مرا اٹھا ہی نہیں
روز پڑھتا ہوں غور سے چہرے
شہر میں کوئی آشنا ہی نہیں
کیوں دکھاتا ہے آئنہ سب کو
کوئی احمدؔ سے بولتا ہی نہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.