تجھ سے بھی حسیں ہے ترے افکار کا رشتہ
تجھ سے بھی حسیں ہے ترے افکار کا رشتہ
تو مانگ لے مجھ سے مرے اشعار کا رشتہ
وہ دھوپ میں نکھرا ہوا بلور سا پیکر
چاندی سا چمکتا ہوا دیدار کا رشتہ
تنہائی میں پہنچے تو سبھی تھے تہی داماں
بازار میں چھوڑ آئے تھے بازار کا رشتہ
اک اور گرہ سانس کی ڈوری میں پڑے گی
یاد آیا مجھے بھولا ہوا پیار کا رشتہ
افکار کے جنگل میں کھڑا سوچ رہا ہوں
کس طرح معانی سے ہو اظہار کا رشتہ
کیوں یاد دلاتے ہو رشیدؔ ان کو یہ بندھن
اب کون نبھاتا ہے یہ بیکار کا رشتہ
- کتاب : Fasiil-e-lab (Pg. 81)
- Author : Rashiid Qaisarani
- مطبع : Aiwan-e-urdu Taimuriya karachi (1973)
- اشاعت : 1973
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.