تجھ سے بچھڑ کے ہم بھی مقدر کے ہو گئے
تجھ سے بچھڑ کے ہم بھی مقدر کے ہو گئے
پھر جو بھی در ملا ہے اسی در کے ہو گئے
پھر یوں ہوا کہ غیر کو دل سے لگا لیا
اندر وہ نفرتیں تھیں کہ باہر کے ہو گئے
کیا لوگ تھے کہ جان سے بڑھ کر عزیز تھے
اب دل سے محو نام بھی اکثر کے ہو گئے
اے یاد یار تجھ سے کریں کیا شکایتیں
اے درد ہجر ہم بھی تو پتھر کے ہو گئے
سمجھا رہے تھے مجھ کو سبھی ناصحان شہر
پھر رفتہ رفتہ خود اسی کافر کے ہو گئے
اب کے نہ انتظار کریں چارہ گر کہ ہم
اب کے گئے تو کوئے ستم گر کے ہو گئے
روتے ہو اک جزیرۂ جاں کو فرازؔ تم
دیکھو تو کتنے شہر سمندر کے ہو گئے
- کتاب : kulliyat ahmad fara (Pg. 57)
- مطبع : Fareed Book Depo Delhi (2010)
- اشاعت : IIIrd
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.