تجھ سے جب تک اس طرح اپنی شناسائی نہ تھی
تجھ سے جب تک اس طرح اپنی شناسائی نہ تھی
اپنے گھر جیسی تو صحرا میں بھی تنہائی نہ تھی
اب تو رشک آتا ہے خود اپنے ہی جملوں پر ہمیں
اس سے پہلے تھی مگر یہ شان گویائی نہ تھی
اب مجھے کیوں اپنے مستقبل کا آتا ہے خیال
آج تک شاید مرے ہم راہ دانائی نہ تھی
تجربوں کے واسطے کچھ لغزشوں کی چھوٹ ہے
اب میں سمجھا کیوں مجھے ہر بات سمجھائی نہ تھی
عالم حیرت میں گزرے ہیں وہاں سے بھی جہاں
زندگی اپنی طرح بے عکس و بے آئینہ تھی
وہ کہاں ہے منظروں میں ڈھونڈتے ہو تم جسے
گھر سے کیوں نکلے تھے جب نظروں میں رعنائی نہ تھی
تجھ سے ملنے تک نہ تھا خود اعتمادی کا پتا
اور کچھ اپنی طبیعت نے جلا پائی نہ تھی
ویسے تو اب تک بنائیں کتنی تصویریں ربابؔ
شوق کی حد تک مگر رنگوں میں گہرائی نہ تھی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.