تجھ سے جو کچھ تھا ذرا سا واسطہ وہ بھی گیا
تجھ سے جو کچھ تھا ذرا سا واسطہ وہ بھی گیا
نام ہی کو جو تھا قائم رابطہ وہ بھی گیا
سمت گم تھی راستے کی بے نشاں تھیں منزلیں
لمحہ لمحہ ساتھ تھا جو قافلہ وہ بھی گیا
آسماں کی وسعتوں میں دیپ تھے جلتے ہوئے
تھا تصور میں نیا اک راستہ وہ بھی گیا
دوستوں میں دشمنوں کو دیکھ کر حیراں ہوں میں
آگے بڑھ جانے کا تھا جو ولولہ وہ بھی گیا
وصل کا بھی راز رستوں کے کٹھن ہونے میں ہے
شاید اب دشوار تھا جو فاصلہ وہ بھی گیا
سوچ کی الجھن سلجھتی جا رہی ہے دم بہ دم
گم شدہ منزل کا تھا جو وسوسہ وہ بھی گیا
اس قدر نزدیک پایا دل نے جب اپنا حبیب
اب تلک قائم رہا جو حوصلہ وہ بھی گیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.