تجھ سے نظر ملا کر دیوانہ ہو گیا میں
تجھ سے نظر ملا کر دیوانہ ہو گیا میں
کچھ راز بن گیا کچھ افسانہ ہو گیا میں
اپنے لیے بہایا خون جگر تو کیا غم
تیرے لیے تو رنگیں افسانہ ہو گیا میں
ہاں اب اٹھا رہے ہو دیوانہ وار نظریں
جب تم سے تنگ آ کر دیوانہ ہو گیا میں
یہ سوچ کر کہ شاید پروانہ وار آؤ
افسردہ سا چراغ غم خانہ ہو گیا میں
ہٹ کر غموں سے اکثر ٹھکرا دیا غموں کو
اکثر غموں سے گھٹ کر دیوانہ ہو گیا میں
تیری نظر میں رہ کر اک راز بن گیا تھا
گر کر تری نظر سے افسانہ ہو گیا میں
اک بار اور دیکھا حسرت سے ان کی جانب
پھر رفتہ رفتہ ان سے بیگانہ ہو گیا میں
اب تو مری خموشی سب کہہ چکی ہے تم سے
اب تو سنا سنایا افسانہ ہو گیا میں
ہے کال آنسوؤں کا کیوں چشم غم میں جذبیؔ
کس رند تشنہ لب کا پیمانہ ہو گیا میں
- کتاب : Kulliyat-e-Jazbi (Pg. 67)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.