تجھ سے شکوہ نہ کوئی رنج ہے تنہائی کا
تجھ سے شکوہ نہ کوئی رنج ہے تنہائی کا
تھا مجھے شوق بہت انجمن آرائی کا
کچھ تو آشوب ہوا اور ہوس کی ہے شکار
اور کچھ کام بڑھا ہے مری بینائی کا
آئی پھر نافۂ امروز سے خوشبوئے وصال
کھل گیا پھر کوئی در بند پذیرائی کا
میں نے پوشیدہ بھی کر رکھا ہے در پردۂ شعر
اور بھرم کھل بھی گیا ہے مری دانائی کا
یعنی اس بار بھی وہ خاک اڑی ہے کہ مجھے
ایک کھٹکا سا لگا رہتا ہے رسوائی کا
شاعری کام ہے میرا سو میں کہتا ہوں غزل
یہ عبث شوق نہیں قافیہ پیمائی کا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.