تجھ سے تیرے عکس کی یہ دشمنی اچھی لگی
تجھ سے تیرے عکس کی یہ دشمنی اچھی لگی
جھیل کی لہروں میں بکھری چاندنی اچھی لگی
آج پھر قوس قزح کا پیرہن پہنے ہے وہ
آج پھر اس کی مجھے فن پروری اچھی لگی
جھوٹ کے منبر مری خاموشیوں کی زد میں ہیں
میری سچائی کو نیزے کی انی اچھی لگی
یاد آئے ہیں کئی موسم گذشتہ عشق کے
شاخ گل سے تتلیوں کی دل لگی اچھی لگی
اپنی غزلوں کے دمکتے لفظ پھیکے پڑ گئے
اس کے تیکھے خال و خد کی شاعری اچھی لگی
اور بھی کچھ کھل گئے ہیں بجھتے چہروں کے نقوش
شہر دل میں دھوپ کی چادر تنی اچھی لگی
جس کے رخساروں کی رنگت میں انا کی آنچ تھی
اس کے ہاتھوں کی رضیؔ یخ بستگی اچھی لگی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.