تجھ تک گزر کسی کا اے گل بدن نہ دیکھا
تجھ تک گزر کسی کا اے گل بدن نہ دیکھا
باد صبا نے اب تک تیرا چمن نہ دیکھا
میلا ہو رنگ اس کا گر چاندنی میں نکلے
چشم فلک نے ایسا نازک بدن نہ دیکھا
عریاں نہ وہ نہایا حمام ہو کہ دریا
چشم حباب نے بھی اس کا بدن نہ دیکھا
ملتی ہے میرے دل کو قاتل کی خوش خرامی
دیکھا زمانہ لیکن ایسا چلن نہ دیکھا
سو سو کیے بہانے جب روز وعدہ آیا
اے حیلہ ساز تجھ سا پیماں شکن نہ دیکھا
قصے سنے ہزاروں تصویریں دیکھیں لاکھوں
سج دھج سنی نہ ایسی یہ بانکپن نہ دیکھا
- کتاب : Intekhab-e-kalam Shuur Bilgiramii (Pg. 31)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.