تجھے اپنی فضاؤں پر پشیماں کون دیکھے گا
تجھے اپنی فضاؤں پر پشیماں کون دیکھے گا
ترا غم سہ کے بھی تجھ کو پریشاں کون دیکھے گا
نہ آئیں وہ نظر اندر تو باہر کی طرف دیکھوں
تصور ہے تو پھر تصویر جاناں کون دیکھے گا
کسی کے نور کی جب دیدہ و دل میں تجلی ہے
تو پھر بزم جہاں کے اب چراغاں کون دیکھے گا
سنے گا کون اس شور جہاں میں دھڑکنیں دل کی
مرا بھیگا ہوا اشکوں سے داماں کون دیکھے گا
جہاں صبح وطن جاتی ہے رنگ و نور برساتی
وہاں بے کیف سی شام غریباں کون دیکھے گا
ترے در پر جمی ہے ہر پریشاں حال کی نظریں
نہ تو دیکھے تو پھر حال پریشاں کون دیکھے گا
جہاں نے صرف یہ دیکھا کہ ساحل پر سلامت ہوں
اٹھا ہے جو مرے سینے میں طوفاں کون دیکھے گا
حبیبؔ آنکھوں کو اپنی بند کر کے ہی چلیں ورنہ
سر بازار بکتا خون انساں کون دیکھے گا
- کتاب : نغمۂ زندگی (Pg. 42)
- Author : جے کرشن چودھری حبیب
- مطبع : جے کرشن چودھری حبیب
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.