تجھے بھی حسن مطلق کا ابھی دیدار ہو جائے
تجھے بھی حسن مطلق کا ابھی دیدار ہو جائے
مرے محبوب کے جو رو بہ رو اک بار ہو جائے
سکون و چین مل جائے خدا بھی یار ہو جائے
اگر انسان میں انسانیت بیدار ہو جائے
لہو میں گرم جوشی رکھ قلم میں زور پیدا کر
نہیں تو ہر قدم پر اک نئی دیوار ہو جائے
قلندر ہوں مجھے شہرت کی چاہت ہی نہیں ورنہ
میں رکھ دوں جس کے سر پر ہاتھ وہ سردار ہو جائے
سنا ہے درد سے احیاؔ قلم میں زور ملتا ہے
سو میں نے بھی دعا کر لی مجھے بھی پیار ہو جائے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.