تجھے چھو کر نہ گزرے جو ہوا اچھی نہیں لگتی
تجھے چھو کر نہ گزرے جو ہوا اچھی نہیں لگتی
جو پھولوں کو نہ چومے وہ صبا اچھی نہیں لگتی
ہمارے ساتھ رہنا ہے ہمارے ساتھ ہی رہنا
ہمیں کوئی بھی شے بے آسرا اچھی نہیں لگتی
گناہوں پر پشیماں ہونے والو صرف یہ سوچو
جو ہو دانستہ سرزد وہ خطا اچھی نہیں لگتی
وہ مجھ سے گفتگو کرتے ہوئے شرمائے جاتے ہیں
ملن کی شب میں تاروں کی ضیا اچھی نہیں لگتی
اگر آنکھوں میں بیٹھے ہو تو دل میں بھی اتر آؤ
ہو جس میں بے وفائی وہ وفا اچھی نہیں لگتی
شگفتہ پھول کی صورت رہو گلزار ہستی میں
بناوٹ جس میں ہو ایسی حیا اچھی نہیں لگتی
جہاں تک ہو سکے تعمیر کو پیش نظر رکھنا
کسی کے حق میں اخترؔ بد دعا اچھی نہیں لگتی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.