تجھے دیکھے ذرا بھی جس کو شک ہو اس کی صنعت میں
تجھے دیکھے ذرا بھی جس کو شک ہو اس کی صنعت میں
نظر آتا ہے قدرت کا نمونہ تیری صورت میں
فنا کے بعد بھی روشن رہے گا چہرۂ عاشق
نہ فرق آئے گا ہرگز تیرے بیماروں کی صورت میں
نتیجہ خاک میں مل جائے گا شب زندہ داری کا
اگر بھولے سے بھی جھپکی پلک شب ہائے فرقت میں
مزہ آتا ہے دل کو بلبل شیدا کے نالوں سے
حوالے میرے افسانوں کے ہیں اس کی حکایت میں
زہے بخت رسا ان کے جو پہونچے قرب میں تیرے
بڑے آرام سے ہیں سایۂ دامان دولت میں
نظر کو کون قصر یار تک پہنچائے دیتا ہے
لگا دی کس نے ایسی دوربیں چشم بصیرت میں
بناتا ہے غبار دشت اپنی چشم کا سرمہ
ترے مجنوں کو اے لیلیٰ نئی سوجھی ہے وحشت میں
مے گلگوں کی واعظ سے مذمت سن کے ہنس دینا
چلا آتا ہے یہ دستور یاران طریقت میں
میں اے بیتابؔ خود مجبور ہوں کچھ بن نہیں پڑتا
ٹپک پڑتے ہیں آنسو خود بخود آنکھوں سے فرقت میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.