تجھے دیکھنے کو ترستی ہیں آنکھیں
تجھے دیکھنے کو ترستی ہیں آنکھیں
نہ دیکھیں تجھے تو برستی ہیں آنکھیں
حسینوں کی محفل میں بیٹھے ہو تم بھی
نہ جانے کہاں اب ٹھہرتی ہیں آنکھیں
یہ آنسو نہیں یہ وفا کے ہیں موتی
انہیں سے ہماری نکھرتی ہیں آنکھیں
کرے گی زباں دل کی کیا ترجمانی
سبھی دل کی باتیں تو کرتی ہیں آنکھیں
ان آنکھوں کو کیا حسن بخشے گا کاجل
تجھے دیکھ کر یہ سنورتی ہیں آنکھیں
جھلک جب سے ساغرؔ نے دیکھی ہے تیری
اسی دن سے تجھ پہ یہ مرتی ہیں آنکھیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.