تجھے گر پاس غیرت اے ستم گر ہو نہیں سکتا
تجھے گر پاس غیرت اے ستم گر ہو نہیں سکتا
تو دل بھی شاکیٔ تعزیر خنجر ہو نہیں سکتا
میں ترک بادہ نوشی کے لئے مدت سے کوشاں ہوں
مگر یہ کام پورا قبل محشر ہو نہیں سکتا
بلا کر بات پوچھیں روبرو اپنے تو رو دینا
دلائل کا اثر کچھ اس سے بہتر ہو نہیں سکتا
شکایت تجھ سے کیا ساقی کہ ہے تاخیر کا عادی
ستم دنیا میں لیکن اس سے بڑھ کر ہو نہیں سکتا
سکون و ضبط کی تو ہم نشیں میں انتہا کر دوں
مگر مجھ کو وہ یوسف اب میسر ہو نہیں سکتا
پلائے جا کہ میں مدہوش ہو جاؤں تو تو مانے
کہ مے نوشی میں کوئی مجھ سے بڑھ کر ہو نہیں سکتا
سخن سازی میں لازم ہے کمال علم و فن ہونا
محض تک بندیوں سے کوئی شاعر ہو نہیں سکتا
ہنر مندوں کی ہر مجلس سے یہ آواز آتی ہے
کہ ناداں کا کوئی دنیا میں رہبرؔ ہو نہیں سکتا
- کتاب : Payaam-e-Rehber (Pg. 89)
- Author : Jitendra Mohan Sinha Rehber
- مطبع : Karanti Gupta & Om Parkash Gupt C-1205, Rajaji Puram, Lucknow (1995)
- اشاعت : 1995
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.