تجھے خبر ہے قدم قدم پر جو پارساؤں کا سلسلہ ہے
تجھے خبر ہے قدم قدم پر جو پارساؤں کا سلسلہ ہے
خدائے واحد تری زمیں پر کئی خداؤں کا سلسلہ ہے
چمٹ گئی ہیں بری طرح سے ہمارے ابدان ان کی زد میں
لہو ہمارے پہ پل رہی ہیں یہ کن بلاؤں کا سلسلہ ہے
ہمیں ہماری ہی نفرتوں نے تباہ و برباد کر دیا ہے
بہار رت ہے مگر چمن میں وہی خزاؤں کا سلسلہ ہے
خدا نہیں ہیں مگر زمیں پہ خدا کے جیسی صفات ان کی
تمام رشتوں میں اس جہاں کے عجیب ماؤں کا سلسلہ ہے
وہ خاک اوڑھی ہے جب سے ماں نے وہ رونقیں اب نہیں ہیں گھر میں
نہ برکتوں کی وہ بارشیں ہیں نہ وہ دعاؤں کا سلسلہ ہے
بدلتا رہتا ہے وقت سب کا ندیمؔ اس سے مفر نہیں ہے
کبھی ہے طوفاں کبھی ہے بارش کبھی ہواؤں کا سلسلہ ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.