تجھے کچھ بھی خدا کا ترس ہے اے سنگ دل ترسا
تجھے کچھ بھی خدا کا ترس ہے اے سنگ دل ترسا
ہمارا دل بہت ترسا ارے ترسا نہ اب ترسا
میں اس پر مبتلا وہ غیر مذہب شوخ اب ترسا
قیامت ہے مسلماں عاشق اور معشوق ہے ترسا
فقط تیر نگہ سے تو نہ دل کی آرزو نکلی
ترے قرباں لگا اب کے کوئی اس سے بھی بہتر سا
نہ جاؤں میں تو اس کے پاس لیکن کیا کروں یارو
یکایک کچھ جگر میں آ کے لگ جاتا ہے نشتر سا
پکارا دور سے دے کر صفیر اس نے تو کیا میرا
دھڑک کر یک بیک سینے میں دل لوٹا کبوتر سا
ہوا بیمار تیرے عشق میں جو چرخ چارم پر
مسیحا پڑھ رہا ہے کچھ بچھا کر اپنا بستر سا
نظیرؔ اک دو گلے کرنے بہت ہوتے ہیں خوباں سے
چلو اب چپ رہو بس کھول بیٹھے تم تو دفتر سا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.