تجھے کیا بتاؤں اے دل ربا ترے سامنے مرا حال ہے
تجھے کیا بتاؤں اے دل ربا ترے سامنے مرا حال ہے
مجھے جستجو ہے فقط تری مجھے صرف تیرا خیال ہے
ہے نظر میں میری تو تو ہی تو میرا سانس تیرا ہی گیت ہے
میں بھلا سکوں تجھے دل ربا بھلا کب یہ میری مجال ہے
مرے جسم میں تو ہے ہر جگہ مرے ہوش میں تو مقیم ہے
میں مطیع ہوں تیرا ہی دل ربا مرے غم کی رات ہلال ہے
میں تو زندہ تیرے ہی دم سے ہوں مری آرزو کی تو زندگی
تری بے وفائی کی اک نظر مری زندگی کا سوال ہے
تری قربتوں کی طلب مجھے تری دید کی مجھے جستجو
کہ بغیر جس کے اے ماہ رو مری زندگی بھی محال ہے
سر شام ہی سے نہ جانے کیوں ہے جگر میں ٹیس سی درد کی
ترے ہجر ہی میں اے دل ربا یہی عشق کا زر و مال ہے
ترے غم میں غمؔ کو ملا ہے غم تجھے کس طرح سے سکوں کہوں
ترے غم میں ایسی خوشی ملی جو کہ غم کی زندہ مثال ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.