تجھے کیا بتاؤں میں ہم نشیں مری زندگی کا جو حال ہے
تجھے کیا بتاؤں میں ہم نشیں مری زندگی کا جو حال ہے
نہ مسرتوں کی کوئی خوشی نہ غموں کا کوئی ملال ہے
یہ عجب طرح کی ہے زندگی نہ فراق ہے نہ وصال ہے
انہیں چھوڑ دوں یہ روا نہیں انہیں پا سکوں یہ محال ہے
یہ تو سچ ہے ناصح محترم غم دل کا چاہئے کچھ بھرم
نہ ہو مستحق جفا بھی جب تو وفا کی کس کو مجال ہے
مری ہر نظر سے انہیں گلہ ہے عذاب جاں مری ہر ادا
کرم و وفا کا یہ ہے صلہ یہ محبتوں کا مآل ہے
مری بات بات میں عیب ہے مرا ہر خلوص فریب ہے
مرا دل بھی کتنا عجیب ہے مجھے پھر بھی ان کا خیال ہے
جہاں اشک قطرۂ آب ہوں جہاں نالے وجہ عتاب ہوں
وہاں بار بار صدائے غم یہ نیاز غم کا کمال ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.