تجھے کیا کیا بتاؤں ان دنوں کیسی گزرتی ہے
تجھے کیا کیا بتاؤں ان دنوں کیسی گزرتی ہے
بچھڑ کر تجھ سے مجھ پر جو گزرنی تھی گزرتی ہے
فقط کروٹ بدلتے بیت جاتی ہیں کئی صدیاں
گھڑی میں دیکھتا ہوں رات ابھی آدھی گزرتی ہے
نہ کوئی دن گزرتا ہے ترے بارے میں سوچے بن
نہ کوئی شام تیری یاد سے خالی گزرتی ہے
یہ ڈھلتی شام جیسے تیری آنکھیں اٹھ کے جھکتی ہیں
گزرتی شب تو جیسے زلف لہراتی گزرتی ہے
تری فرقت میں ذوق شاعری ہی اک سہارا تھا
وگرنہ گھر کے پیچھے ریل کی پٹری گزرتی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.