تجھے میں نے پا کے جو کھو دیا یہ مرے نصیب کی چال ہے
تجھے میں نے پا کے جو کھو دیا یہ مرے نصیب کی چال ہے
مرے چارہ گر تجھے کیا خبر کہ بچھڑنا کتنا محال ہے
کسی غیر سے مری خیریت ترا پوچھنا بھی تو کم نہیں
مجھے یہ یقین تو ہو گیا تجھے اب بھی میرا خیال ہے
اٹھے زلزلے چلیں آندھیاں یہ چراغ پھر بھی نہیں بجھا
یہ کرم نہیں کسی اور کا تری رحمتوں کا کمال ہے
ہے عجیب موڑ پہ زندگی نہ تو غم رہا نہ خوشی رہی
نہ غرور ہے نہ سرور ہے نہ عروج ہے نہ زوال ہے
تری بے وفائی بھلا تو دوں مگر اس خیال کا کیا کروں
مرے بس میں کچھ بھی نہیں رہا مرے دل کے شیشے میں بال ہے
کہیں تتلیوں کا پتہ نہیں کہ پرندہ کوئی بچا نہیں
وہی پھول ہیں وہی خار ہیں وہی پیڑ ہے وہی ڈال ہے
وہ بچھڑ کے جینے کا فیصلہ تو مجھے بجھا کے چلا گیا
نہ یقین ہے نہ گمان ہے نہ مرے لبوں پہ سوال ہے
یہاں ہر طرف ہیں نمائشیں نہ دلوں کا چین نہ راحتیں
نہ وہ سادگی نہ وہ دل کشی نہ وہ حسن ہے نہ جمال ہے
نہ وہ خواب آنکھوں میں اونگھتے نہ وہ رات جگنے کے سلسلے
نہ وہ جنگلوں کی کہانیاں نہ وہ وحشتوں کا غزال ہے
- کتاب : مرا انتظار کرنا (Pg. 45)
- Author : ڈاکٹر نسیم نکہت
- مطبع : بالمقابل ٹوریہ گنج اسپتال تلسی داس مارگ۔4 (2010)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.