تجھے تلاش کسی کمسن و حسین کی بس
اسے ہے پیسہ کماتی ہوئی مشین کی بس
قریب لائے وہ لب اشک میرے پینے کو
ڈکیت لوٹنے آئے ہیں زائرین کی بس
جب اپنے گاؤں میں اتروں تو شام اتری ہو
میں ساری عمر پکڑتا رہا ہوں تین کی بس
ہر ایک شخص ہے آزاد کوئی جبر نہیں
یہ ایک بات بھی کافی ہے میرے دین کی بس
میں اپنے کام اسی کے سپرد کرتا ہوں
مجھے خدا سے توقع ہے بہترین کی بس
ہمیں یہ وہم تھا ایسے ہی عمر سنورے گی
شکن سنواری ہے ہم نے تری جبین کی بس
یہ لوگ سخت حقیقت پسند ہوتے ہیں
سنوں گا بات محبت کے منکرین کی بس
اسے میں اپنی وفا کا ثبوت کیا دیتا
یہ ساری بات تو ہوتی نہیں یقین کی بس
تماشا گاہ کی رونق اسی کے دم سے ہے
سنی گئی ہے ہمیشہ تماشبین کی بس
دل ایک گھر تھا اسے مقبرہ بنایا گیا
یہ آرزو تھی کسی آخری مکین کی بس
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.