ٹک تو خاموش رکھو منہ میں زباں سنتے ہو
ٹک تو خاموش رکھو منہ میں زباں سنتے ہو
اپنی ہی کہتے ہو میری بھی میاں سنتے ہو
سنگ کو آب کریں پل میں ہماری باتیں
لیکن افسوس یہی ہے کہ کہاں سنتے ہو
خشک و تر پھونکتی پھرتی ہے سدا آتش عشق
بچیو اس آنچ سے اے پیر و جواں سنتے ہو
دم قدم تک تھی ہمارے ہی جنوں کی رونق
اب بھی کوچوں میں کہیں شور و فغاں سنتے ہو
میں کہا خلق تمہاری جو کمر کہتی ہے
تم بھی اس کا کہیں کچھ ذکر و بیاں سنتے ہو
ہنس کے یوں کہنے لگا خیر اگر ہے یہ بات
ہوئے گی ویسی ہی جیسی کہ وہاں سنتے ہو
حضرت دردؔ کی خدمت میں جب آ قائمؔ نے
عرض کہ یہ کہ اے استاد زماں سنتے ہو
امر ہووے تو ہدایتؔ کو کروں میں سیدھا
واں سے ارشاد ہوا یہ کہ میاں سنتے ہو
راست ہوتے ہیں کسی سے بھی کبھو کج طینت
تیر بنتی ہے کہیں شاخ کماں سنتے ہو
- Deewan-e-Qaem Chandpuri (Rekhta Website)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.