ٹکڑے ٹکڑے مرا دامان شکیبائی ہے
ٹکڑے ٹکڑے مرا دامان شکیبائی ہے
کس قدر صبر شکن آپ کی انگڑائی ہے
دل نے جذبات محبت سے ضیا پائی ہے
میری تنہائی بھی اک انجمن آرائی ہے
اب جفا سے بھی گریزاں ہیں وہ اللہ اللہ
دیکھیے کیا مرا انجام شکیبائی ہے
بجلیاں میرے قفس پر نہ کہیں ٹوٹ پڑیں
کیوں صبا خاک نشیمن کی یہاں لائی ہے
بس وہی بحر محبت کا شناور نکلا
جس نے طوفاں سے الجھنے کی قسم کھائی ہے
شوق سے آپ زمانہ کو نوازیں لیکن
کیا کوئی میری طرح آپ کا شیدائی ہے
کون ہمدرد زمانے میں ہے اقبالؔ مگر
ان کی اک یاد فقط مونس تنہائی ہے
- کتاب : SAAZ-O-NAVA (Pg. 45)
- مطبع : Raghu Nath suhai ummid
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.