تم آ گئے ہو تو پھر تم سے کچھ گلہ کیا ہے
تم آ گئے ہو تو پھر تم سے کچھ گلہ کیا ہے
تمہارا روز یہ وعدوں کا سلسلہ کیا ہے
خبر نہیں تھی کہ ہم کو بھی ڈوب مرنا تھا
تمہارے عشق میں اتنی کڑی سزا کیا ہے
تمہاری آگ میں جل کر بڑا مزہ آیا
ہمارے دل کی اب اس کے سوا دوا کیا ہے
وہ کیوں چلی ہے سمندر میں ڈوب مرنے کو
کوئی تو روک کے پوچھو اسے ہوا کیا ہے
اسی سڑک سے تو ہر روز تم گزرتے ہو
ہمیں سے بے رخی اتنی تمہیں ہوا کیا ہے
اندھیرا گھر کا ہمارا نصیب ہے افسرؔ
ہمارے دل کو اجالوں سے واسطہ کیا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.