تم آگ کے دریا میں اتر کیوں نہیں جاتے
تم آگ کے دریا میں اتر کیوں نہیں جاتے
سونا ہو تو پھر تپ کے نکھر کیوں نہیں جاتے
ہے تم کو اگر قوت بازو پہ بھروسہ
جس سمت میں طوفاں ہے ادھر کیوں نہیں جاتے
ہیں تیغ و تبر تیر و سناں مرد کے زیور
جب اس کی ضرورت ہے سنور کیوں نہیں جاتے
کیوں جاتے ہیں جنگل میں درندوں کے شکاری
بستی میں بھی اک روز بکھر کیوں نہیں جاتے
منجدھار میں روکے گی جو موجوں کی روانی
دریا کے کنارے سے گزر کیوں نہیں جاتے
صحرا میں کڑی دھوپ ہے جل جاؤ گے مضطرؔ
سائے میں ذرا دیر ٹھہر کیوں نہیں جاتے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.