تم بانکپن یہ اپنا دکھاتے ہو ہم کو کیا
تم بانکپن یہ اپنا دکھاتے ہو ہم کو کیا
قبضے پہ ہاتھ رکھ کے ڈراتے ہو ہم کو کیا
آنکھیں تمہاری جھپکیں ہیں ایدھر کو بیشتر
تم ان اشارتوں سے بلاتے ہو ہم کو کیا
آویں ہماری گور میں گر منکر و نکیر
اتنا کہیں ابھی سے اٹھاتے ہو ہم کو کیا
لا کر کبھی دیا ہے کوئی پھول پھل ہمیں
تم سیر گلستاں کو جو جاتے ہو ہم کو کیا
کہتے ہو ایک آدھ کی ہے میرے ہاتھوں موت
ہم بھی سمجھتے ہیں یہ سناتے ہو ہم کو کیا
ہم سے تو اب تلک وہی شرم و حجاب ہے
گر ہر کسی کے سامنے آتے ہو ہم کو کیا
کہتے ہو روز ہم سے یہی کل کو آئیو
کیا خو نکالی ہے یہ ستاتے ہو ہم کو کیا
دینا ہے کوئی بوسہ تو دے ڈالیے میاں
کیوں پاؤں توڑتے ہو پھراتے ہو ہم کو کیا
لے لے کے نام اس کی جفاؤں کا مصحفیؔ
ہم آپ جل رہے ہیں جلاتے ہو ہم کو کیا
- کتاب : kulliyat-e-mas.hafii(awwa) (Pg. 87)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.