تم بات کرو اس سے جو ہو بات کے قابل
تم بات کرو اس سے جو ہو بات کے قابل
ہم بات کے قابل نہ ملاقات کے قابل
اللہ کی قدرت ہے کہاں غیر کہاں ہم
چڑھتی ہیں وہ منہ پر جو نہ تھی بات کے قابل
کہہ دو مری تربت میں نکیرین نہ آئیں
ہوتا نہیں دیوانہ ملاقات کے قابل
کیا ذکر رخ یار کروں تیرہ دلوں سے
دن کی یہ کہانی ہے نہیں رات کے قابل
زیبا ہے مرا خانۂ دل ہو جو گھر اس کا
یہ کعبہ ہے اس قبلۂ حاجات کے قابل
شرم آئی ہے ہر چند کہ ہے نقد خرد پاس
یہ نذر نہیں پیر خرابات کے قابل
خاموش رہے ہم جو گئے دیر و حرم میں
دونوں نظر آئے نہ مناجات کے قابل
حیرت سے ہے سب برم مرقع ترے آگے
کس کا ہے دہن حرف و حکایات کے قابل
تو حمد کے قابل ہے ذرا شک نہیں اس میں
لیکن ہے کہاں حمد تری ذات کے قابل
منہ موڑ گئی تیغ تری عید کے دن بھی
شاید مجھے سمجھی نہ ملاقات کے قابل
اتنا بھی کلیجہ نہیں غم کو جو کھلاؤں
تقدیر نے رکھا نہ مدارات کے قابل
تعمیر جو کعبہ کی ہوئی ناف زمیں میں
شاید یہ زمیں تھی نہ خرابات کے قابل
لائق نہیں جو بات کے ہیں ہم سخن اس سے
خاموش وہ بیٹھے ہیں جو ہیں بات کے قابل
کرتے ہیں جو وہ فخر دو ابرو پہ بجا ہے
حقا کہ یہ مطلع ہے مباہات کے قابل
غنچے کو ہے بے جا دہن یار سے دعویٰ
چھوٹا سا دہن کب ہے بڑی بات کے قابل
ہم محفل جاناں میں اسیرؔ آپ ہی چپ ہیں
باتیں وہ بنائیں کہ جو ہوں بات کے قابل
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.