تم دریا سا اشک بہاؤ تو جانیں
تم دریا سا اشک بہاؤ تو جانیں
کیا گزری ہے بات بتاؤ تو جانیں
دادا کی پہچان بتانا آساں ہے
اپنے دم پر نام کماؤ تو جانیں
بستی میں تم خوب سیاست کرتے ہو
بستی کی آواز اٹھاؤ تو جانیں
بچوں جیسا اشک بہا کر آئے ہو
تم عاشق ہو درد چھپاؤ تو جانیں
جسم سجا کر بیٹھ گئے ہو کیا سمجھوں
پلکوں پر کچھ خواب سجاؤ تو جانیں
تھوڑا پی کر تاج اٹھاتے پھرتے ہو
مے خانوں میں رات بتاؤ تو جانیں
کیوں کیا کیسے فیضؔ یہی تو کرتا ہے
تم شاعر ہو شعر سناؤ تو جانیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.