تم ہجر کے جھگڑوں کو مٹا کیوں نہیں دیتے
تم ہجر کے جھگڑوں کو مٹا کیوں نہیں دیتے
بگڑی ہوئی تقدیر بنا کیوں نہیں دیتے
درد دل بیتاب گھٹا کیوں نہیں دیتے
محفل سے رقیبوں کو اٹھا کیوں نہیں دیتے
کیوں ہے خفگی کس لئے ماتھے پہ شکن ہے
تقصیر مری آپ بتا کیوں نہیں دیتے
تم سے جو کیا کرتے ہیں ہر وقت دغائیں
اے حضرت دل ان کو دعا کیوں نہیں دیتے
مجبور ہوں میں کشمکش رنج و الم میں
تم آ کے مری جان چھڑا کیوں نہیں دیتے
تنگ آئے ہیں ہمسایہ جو فریاد سے میری
اس شوخ فسوں گر کو بلا کیوں نہیں دیتے
اک بوسۂ رخسار کا مدت سے ہوں سائل
ہیں آپ اگر اہل سخا کیوں نہیں دیتے
وہ پوچھتے پھرتے ہیں کہ میں کس کو مٹاؤں
تربت کو مری لوگ بتا کیوں نہیں دیتے
مرتا ہوں میں تم پر جو کہا ان سے تو بولے
یہ سچ ہے تو پھر مر کے دکھا کیوں نہیں دیتے
وہ تذکرۂ صدمۂ ہجراں پہ شب وصل
بولے کہ اسے دل سے بھلا کیوں نہیں دیتے
جب میں نے کہا تم سے حسیں اور بہت ہیں
کس ناز سے بولے کہ دکھا کیوں نہیں دیتے
کیوں قتل کی پرسش پہ سر حشر ہو خاموش
الزام رقیبوں پہ لگا کیوں نہیں دیتے
ہے نشترؔ ناشاد جھکائے ہوئے سر کو
تم جوہر شمشیر دکھا کیوں نہیں دیتے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.