تم ہو جہاں کے شاید میں بھی وہاں رہا ہوں
تم ہو جہاں کے شاید میں بھی وہاں رہا ہوں
کچھ تم بھی بھولتے ہو کچھ میں بھی بھولتا ہوں
مٹتا بھی جا رہا ہوں پورا بھی ہو رہا ہوں
میں کس کی آرزو ہوں میں کس کا مدعا ہوں
منزل کی یوں تو مجھ کو کوئی خبر نہیں ہے
دل میں کسی طرف کو کچھ سوچتا چلا ہوں
لیتی ہیں الٹی سانسیں جب شام غم فضائیں
اس دم فنا بقا کی میں نبض دیکھتا ہوں
ہوں وہ شعاع فردا جو آنکھ مل رہی ہے
وہ سرمگیں افق پر میں تھرتھرا رہا ہوں
جس سے شجر حجر میں اک روح دوڑ جائے
وہ ساز سرمدی میں غزلوں میں چھیڑتا ہوں
- کتاب : غزل اس نے چھیڑی-5 (Pg. 209)
- Author : فرحت احساس
- مطبع : ریختہ بکس ،بی۔37،سیکٹر۔1،نوئیڈا،اترپردیش۔201301 (2018)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.