تم ہو کہ ماہتاب ہے ہے پیرہن میں کون
تم ہو کہ ماہتاب ہے ہے پیرہن میں کون
دیکھو قبا بڑھا کے ہے اجلا بدن میں کون
دل میں اگر نہیں ہے خیال لب ملیح
بھرتا نمک ہے زخم جگر کے دہن میں کون
صیاد کا گماں تھا کہ آہٹ نسیم کی
کھٹکے پہ بلبلوں نے پکارا چمن میں کون
شوق فنا میں یہ ہے وہ مشتاق قتل ہے
آگے چلے گا دیکھیے روح و بدن میں کون
شانہ جھٹک جھٹک کے وہ کہتے ہیں بار بار
الجھا ہوا ہے زلف شکن در شکن میں کون
باہر نکل کے پردہ سے ہے قدر حسن کی
یوسف کو جانتا ہی تھا پہلے وطن میں کون
دل ہے نہ جان ہے نہ جگر ہے نہ چارہ گر
سچ ہے شریک ہوتا ہے رنج و محن میں کون
ہاں اس طرف بھی ایک نظر دور سے سہی
بیٹھا ہے او قریب عدو انجمن میں کون
مرنا قبول جوش جنوں میں مجھے مگر
لیٹا رہے گا مردہ کی صورت کفن میں کون
غربت میں رہتے رہتے زمانہ گزر گیا
شعلہؔ اگر گئے بھی ملے گا وطن میں کون
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.