تم ہو تصویر وفا میں نے کب انکار کیا
تم ہو تصویر وفا میں نے کب انکار کیا
مجھ سے ہوتی ہے خطا میں نے کب انکار کیا
ایسا ہوتا ہی نہیں بسمل حسرت کا لہو
یہ تو ہے رنگ حنا میں نے کب انکار کیا
ہر زمانے میں رہی اہل محبت کے لئے
ہاں یہی رسم جفا میں نے کب انکار کیا
خنجر ابروئے خم دار کی خاطر منظور
میرا حاضر ہے گلا میں نے کب انکار کیا
میں نے تشکیک سے پائی ہے یقیں کی منزل
تو ہے عالم کا خدا میں نے کب انکار کیا
جب جلانا تری عادت ہے تو اے برق تپاں
آ نشیمن بھی جلا میں نے کب انکار کیا
پارسائی کی سند کس کو ملے کیا معلوم
ساقیا جام اٹھا میں نے کب انکار کیا
اے خدا حشر میں ہر چوٹ کو تازہ کر دے
اور پروائی چلا میں نے کب انکار کیا
اس کی چوکھٹ پہ جھکایا ہے جبیں کو سیماؔ
وہ جزا دے کہ سزا میں نے کب انکار کیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.