تم اتنا مختصر کیوں بولتی ہو
تم اتنا مختصر کیوں بولتی ہو
کہ جیسے اک مجسم خامشی ہو
سر محفل نگاہیں کہہ چکی ہیں
مرے کانوں میں تم جو کہہ رہی ہو
مسلسل ہچکیاں آنے لگی ہیں
مرے بارے میں کتنا سوچتی ہو
مجھے کہتی ہو میں سب بھول جاؤں
خود اب بھی میری غزلیں پڑھ رہی ہو
اداسی دل میں یوں اتری ہے جیسے
کوئی جون ایلیا کی شاعری ہو
کئی دن ہو گئے بے چین ہوں میں
کئی راتوں سے تم بھی جاگتی ہو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.